وکٹورین اعتراض فقہ حنفی میں ثواب کمانے کا طریقہ فتویٰ عالمگیری پر اعتراض کا جواب
ﻣﻠﮑﮧ ﻭﮐﭩﻮﺭ
ﯾﮧ ﮐﮯ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﺍﺑﺮﻭ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ ﻣﺬﮨﺐ ﺣﻨﻔﯽ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﻻ ﻣﺬﮨﺐ ﺑﻦ ﮔﺌﮯ ، ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺣﻨﻔﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻨﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ، ﻻﻣﺬﮨﺒﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺘﻮﯼ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ “ ﻣﻨﯽ ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﭘﺎﮎ ﺍﺳﺖ ”
ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ﺹ 10 ]
ﻣﻨﯽ ﺧﻮﺍﮦ ﮔﺎﮌﯼ ﮨﻮ ﯾﺎ ﭘﺘﻠﯽ ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺗﺮ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ
[ ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ 1 ﺹ 49 ]
ﻭﺍﻟﻤﻨﯽ ﻃﺎﮬﺮ
[ ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ ﺹ 16 ]
ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯼ
[ ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ ﺝ 1 ﺹ 46 ]
ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻓﺘﻮﯼ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ
“ ﺭﻃﻮﺑﺔ ﺍﻟﻔﺮﺝ ﻃﺎﮬﺮﺓ ”
[ ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ ﺹ 16 ، ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ 1 ﺹ 49 ]
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻓﺮﺝ ﮐﯽ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ
[ ﺗﯿﺴﺮﺍﻟﺒﺎﺭﯼ ﺝ 1 ﺹ 207 ]
ﺍﺏ ﻋﻮﺍﻡ ﻧﮯ ﻣﻄﺎﻟﺒﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﯿﺢ ﺻﺮﯾﺢ ﻏﯿﺮ ﻣﻌﺎﺭﺽ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﻣﻨﯽ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﯽ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ، ﺍﺏ ﺍﺱ ﻻﻣﺬﮨﺐ ﮐﺎ ﻓﺮﺽ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ “ ﻣﻨﯽ ﺁﻟﻮﺩﮦ ﻣﻨﮧ ” ﺍﻭﺭ “ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﻓﺮﺝ ﺁﻟﻮﺩﮦ ﺟﺴﻢ ” ﺳﮯ ﺍﺣﻨﺎﻑ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺎﮐﺪﺍﻣﻨﯽ ﮐﮯ ﮔﯿﺖ ﮔﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻻﻣﺬﮨﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﺗﻮ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﻓﺮﺝ ﺑﺎﻻﺗﻔﺎﻕ ﺍﻭﺭ ﺑﻼﺗﻔﺼﯿﻞ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﺣﻨﺎﻑ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ
حدیث سے ثبوت ہے
ثواب ملے گا
دلیل دیکھو👇
صحیح مسلم 2329
ابولاسود دیلی نے روایت کیا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے کہا چند اصحاب آئے نبی علیہ سلام کے پاس اور عرض کیا مال والے سارا مال لوٹ گئے' وہ نماز پڑھتے ہیں اور ہم بھی وہ روزہ رکھتے ہیں اور ہم بھی ' اور وہ اپنے زاھد مالوں سے صدقہ دیتے ہیں تو نبی علیہ السلام نے فرمایاتمھارے لئے بھی تو اللہ نے صدقہ کا سامان کردیاہے ہر تسبیح صدقہ ہے ہر تکبیر صدقہ ہے ہر تحلیل صدقہ ہے اچھی بات بتانا صدقہ ہے بری بات سے روکنا صدقہ ہے جسم کے ہر ٹکڑے میں صدقہ ہے ۔
لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم سے کوئی اپنی بدن سے شہوت نکالتا ہے(اپنی بیوی سے صحبت) تو اس پر بھی ثواب ملے گا؟
آپ علیہ السلام نے فرمایا کیوں نہیں 👉
جب حرام کے وبال سے بچوگے اور حلال میں صرف ہوگا تو ثواب ہوتاہے
Sahih Muslim Hadees # 2329
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ قَالَ أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرًا
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !زیادہ مال رکھنے والے اجر وثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے ضرورت سے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں ( جو ہم نہیں کرسکتے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لئے ایسی چیز نہیں بنائی جس سے تم صدقہ کرسکو؟بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے ، ہر دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے ۔ ہر دفعہ الحمد للہ کہنا صدقہ ہے ، ہردفعہ لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے ، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور بُرائی سے ر وکنا صدقہ ہے اور ( بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے ) تمھارے عضو میں صدقہ ہے ۔ " صحابہ کرام نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا ااس میں بھی اجر ملتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بتاؤ اگر وہ یہ ( خواہش ) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اسے اس گناہ ہوتا؟اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اجر ہے ۔ "
Sahih Hadees
www.theislam360.com
غیر مقلدین کے نزدیک آلہ تناسل عورت کے منہ میں ڈالنا جائز ہے۔
غیر مقلدین نے جو حوالہ دیا ہے فتاوی عالمگیری کا اس میں کہیں بھی اس عمل جو جائز نہیں کہا گیا بلکہ اس میں لکھا ہے کہ ''اگرمرد نے اپنی بیوی کے منہ میں اپنا آلہ تناسل داخل کیا تو بعض نے فرمایا کہ مکروہ ہے اور بعض نے اس کے برخلاف کہا ہے''( فتاوی عالمگیری،جلد 9 صفحہ 110(
س حوالہ میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ یہ عمل جائز ہےبلکہ واضح لکھا ہے کہ یہ عمل مکروہ ہے اور بعض نے اس کے برخلاف کہا ہے تو اس سے یہ کہیں بھی ثابت نہیں ہوتا کہ کسی عمل کو صرف برخلاف کہہ دینے سے وہ جائز ہو جاتا ہے۔
۔
غیر مقلدین نے یہ حوالہ بیان کرتے ہوئے جھوٹ کہا ہے کہ فقہ حنفی میں یہ عمل جائز ہے۔
اصل میں یہ مسئلہ خود غیر مقلدین کا ہے۔۔ ان کے نزدیک عورت کے لئے مرد کا آلہ تناسل منہ میں ڈالنا جائز ہے۔
ان کے فتاوی کی مشہور ویب سائٹ محدث فتاوی میں اس بارے میں فتوی دیا گیا ہے۔کسی نے فتاوی میں اورل سیکس کے بارے میں فتوی پوچھا تو اس کا جواب دیا گیا کہ
''شریعت کا اصول ہے یہ کہ "ہر عمل جائز ہے سوائے اس کے جس کے بارے میں شریعت میں واضح ممانعت آگئی ہو۔" یہی اصول سیکس پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ شریعت نے میاں بیوی کے سیکس کے معاملے میں صرف دو امور کی ممانعت کی ہے:
1. ایک دوران حیض سیکس اور
2. دوسرے پیچھے کے مقام (دبر) میں سیکس۔
اس کے علاوہ باقی سب جائز ہے اورل سیکس کے بارے میں اختلاف اس وجہ سے ہے کہ قرآن و حدیث میں اس کی کوئی واضح ممانعت نہیں آئی۔ فقہاء کے سامنے جب یہ صورت آئی تو انہوں نے قرآن و حدیث کے عمومی مزاج سے استدلال کیا ہے۔ بعض کے نزدیک چونکہ ممانعت نہیں آئی، اس لیے یہ جائز ہے اور بعض کے نزدیک چونکہ اس میں گندگی ہوتی ہے، اس وجہ سے ناجائز ہے۔ اس میں جواز کے قائلین میں ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کا نام آتا ہے۔ نیز جو لوگ جواز کے قائل ہیں، وہ بھی مطلق جواز کے نہیں بلکہ اس بات کے قائل ہیں کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو تیار کرتے ہوئے اگر منہ سے شرم گاہ وغیرہ کو چوم لیں تو اس میں حرج نہیں۔ تاہم مادہ منویہ کے منہ میں ڈسچارج کرنے کو وہ بھی غلط سمجھتے ہیں۔''
http://www.urdufatwa.com/index.php?%2FKnowledgebase%2FArticle%2FView%2F2336%2F0%2F
ایک دوسرے فتوی میں کہا گیا ہے کہ '' میاں بیوی ایک دوسرے کے جسم کے ہر حصے کا بوسہ لے سکتے ہیں۔کیونکہ اس حوالے سے کسی نص میں کوئی ممانعت وارد نہیں ہے۔''
http://www.urdufatwa.com/index.php?%2FKnowledgebase%2FArticle%2FView%2F6877%2F0%2F
اب ہر حصے میں شرمگاہ اور آلہ تناسل بھی آتا ہے جس کو بوسہ دینے کے لئے غیر مقلد جائز کہہ رہے ہیں۔
ﻣﻠﮑﮧ ﻭﮐﭩﻮﺭ
ﯾﮧ ﮐﮯ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﺍﺑﺮﻭ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ ﻣﺬﮨﺐ ﺣﻨﻔﯽ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﻻ ﻣﺬﮨﺐ ﺑﻦ ﮔﺌﮯ ، ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺣﻨﻔﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﻨﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ، ﻻﻣﺬﮨﺒﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺘﻮﯼ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ “ ﻣﻨﯽ ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﭘﺎﮎ ﺍﺳﺖ ”
ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ﺹ 10 ]
ﻣﻨﯽ ﺧﻮﺍﮦ ﮔﺎﮌﯼ ﮨﻮ ﯾﺎ ﭘﺘﻠﯽ ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺗﺮ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ
[ ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ 1 ﺹ 49 ]
ﻭﺍﻟﻤﻨﯽ ﻃﺎﮬﺮ
[ ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ ﺹ 16 ]
ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﯼ
[ ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ ﺝ 1 ﺹ 46 ]
ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻓﺘﻮﯼ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ
“ ﺭﻃﻮﺑﺔ ﺍﻟﻔﺮﺝ ﻃﺎﮬﺮﺓ ”
[ ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ ﺹ 16 ، ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ 1 ﺹ 49 ]
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻓﺮﺝ ﮐﯽ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ
[ ﺗﯿﺴﺮﺍﻟﺒﺎﺭﯼ ﺝ 1 ﺹ 207 ]
ﺍﺏ ﻋﻮﺍﻡ ﻧﮯ ﻣﻄﺎﻟﺒﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﯿﺢ ﺻﺮﯾﺢ ﻏﯿﺮ ﻣﻌﺎﺭﺽ ﺣﺪﯾﺚ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﻣﻨﯽ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﯽ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ، ﺍﺏ ﺍﺱ ﻻﻣﺬﮨﺐ ﮐﺎ ﻓﺮﺽ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ “ ﻣﻨﯽ ﺁﻟﻮﺩﮦ ﻣﻨﮧ ” ﺍﻭﺭ “ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﻓﺮﺝ ﺁﻟﻮﺩﮦ ﺟﺴﻢ ” ﺳﮯ ﺍﺣﻨﺎﻑ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﺎﮐﺪﺍﻣﻨﯽ ﮐﮯ ﮔﯿﺖ ﮔﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻻﻣﺬﮨﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﺗﻮ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﻓﺮﺝ ﺑﺎﻻﺗﻔﺎﻕ ﺍﻭﺭ ﺑﻼﺗﻔﺼﯿﻞ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﺣﻨﺎﻑ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ
حدیث سے ثبوت ہے
ثواب ملے گا
دلیل دیکھو👇
صحیح مسلم 2329
ابولاسود دیلی نے روایت کیا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے کہا چند اصحاب آئے نبی علیہ سلام کے پاس اور عرض کیا مال والے سارا مال لوٹ گئے' وہ نماز پڑھتے ہیں اور ہم بھی وہ روزہ رکھتے ہیں اور ہم بھی ' اور وہ اپنے زاھد مالوں سے صدقہ دیتے ہیں تو نبی علیہ السلام نے فرمایاتمھارے لئے بھی تو اللہ نے صدقہ کا سامان کردیاہے ہر تسبیح صدقہ ہے ہر تکبیر صدقہ ہے ہر تحلیل صدقہ ہے اچھی بات بتانا صدقہ ہے بری بات سے روکنا صدقہ ہے جسم کے ہر ٹکڑے میں صدقہ ہے ۔
لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم سے کوئی اپنی بدن سے شہوت نکالتا ہے(اپنی بیوی سے صحبت) تو اس پر بھی ثواب ملے گا؟
آپ علیہ السلام نے فرمایا کیوں نہیں 👉
جب حرام کے وبال سے بچوگے اور حلال میں صرف ہوگا تو ثواب ہوتاہے
Sahih Muslim Hadees # 2329
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ قَالَ أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرًا
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !زیادہ مال رکھنے والے اجر وثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے ضرورت سے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں ( جو ہم نہیں کرسکتے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لئے ایسی چیز نہیں بنائی جس سے تم صدقہ کرسکو؟بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے ، ہر دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے ۔ ہر دفعہ الحمد للہ کہنا صدقہ ہے ، ہردفعہ لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے ، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور بُرائی سے ر وکنا صدقہ ہے اور ( بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے ) تمھارے عضو میں صدقہ ہے ۔ " صحابہ کرام نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا ااس میں بھی اجر ملتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " بتاؤ اگر وہ یہ ( خواہش ) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اسے اس گناہ ہوتا؟اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اجر ہے ۔ "
Sahih Hadees
www.theislam360.com
غیر مقلدین کے نزدیک آلہ تناسل عورت کے منہ میں ڈالنا جائز ہے۔
غیر مقلدین نے جو حوالہ دیا ہے فتاوی عالمگیری کا اس میں کہیں بھی اس عمل جو جائز نہیں کہا گیا بلکہ اس میں لکھا ہے کہ ''اگرمرد نے اپنی بیوی کے منہ میں اپنا آلہ تناسل داخل کیا تو بعض نے فرمایا کہ مکروہ ہے اور بعض نے اس کے برخلاف کہا ہے''( فتاوی عالمگیری،جلد 9 صفحہ 110(
س حوالہ میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ یہ عمل جائز ہےبلکہ واضح لکھا ہے کہ یہ عمل مکروہ ہے اور بعض نے اس کے برخلاف کہا ہے تو اس سے یہ کہیں بھی ثابت نہیں ہوتا کہ کسی عمل کو صرف برخلاف کہہ دینے سے وہ جائز ہو جاتا ہے۔
۔
غیر مقلدین نے یہ حوالہ بیان کرتے ہوئے جھوٹ کہا ہے کہ فقہ حنفی میں یہ عمل جائز ہے۔
اصل میں یہ مسئلہ خود غیر مقلدین کا ہے۔۔ ان کے نزدیک عورت کے لئے مرد کا آلہ تناسل منہ میں ڈالنا جائز ہے۔
ان کے فتاوی کی مشہور ویب سائٹ محدث فتاوی میں اس بارے میں فتوی دیا گیا ہے۔کسی نے فتاوی میں اورل سیکس کے بارے میں فتوی پوچھا تو اس کا جواب دیا گیا کہ
''شریعت کا اصول ہے یہ کہ "ہر عمل جائز ہے سوائے اس کے جس کے بارے میں شریعت میں واضح ممانعت آگئی ہو۔" یہی اصول سیکس پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ شریعت نے میاں بیوی کے سیکس کے معاملے میں صرف دو امور کی ممانعت کی ہے:
1. ایک دوران حیض سیکس اور
2. دوسرے پیچھے کے مقام (دبر) میں سیکس۔
اس کے علاوہ باقی سب جائز ہے اورل سیکس کے بارے میں اختلاف اس وجہ سے ہے کہ قرآن و حدیث میں اس کی کوئی واضح ممانعت نہیں آئی۔ فقہاء کے سامنے جب یہ صورت آئی تو انہوں نے قرآن و حدیث کے عمومی مزاج سے استدلال کیا ہے۔ بعض کے نزدیک چونکہ ممانعت نہیں آئی، اس لیے یہ جائز ہے اور بعض کے نزدیک چونکہ اس میں گندگی ہوتی ہے، اس وجہ سے ناجائز ہے۔ اس میں جواز کے قائلین میں ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب کا نام آتا ہے۔ نیز جو لوگ جواز کے قائل ہیں، وہ بھی مطلق جواز کے نہیں بلکہ اس بات کے قائل ہیں کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو تیار کرتے ہوئے اگر منہ سے شرم گاہ وغیرہ کو چوم لیں تو اس میں حرج نہیں۔ تاہم مادہ منویہ کے منہ میں ڈسچارج کرنے کو وہ بھی غلط سمجھتے ہیں۔''
http://www.urdufatwa.com/index.php?%2FKnowledgebase%2FArticle%2FView%2F2336%2F0%2F
ایک دوسرے فتوی میں کہا گیا ہے کہ '' میاں بیوی ایک دوسرے کے جسم کے ہر حصے کا بوسہ لے سکتے ہیں۔کیونکہ اس حوالے سے کسی نص میں کوئی ممانعت وارد نہیں ہے۔''
http://www.urdufatwa.com/index.php?%2FKnowledgebase%2FArticle%2FView%2F6877%2F0%2F
اب ہر حصے میں شرمگاہ اور آلہ تناسل بھی آتا ہے جس کو بوسہ دینے کے لئے غیر مقلد جائز کہہ رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment