*حضرت تھانوی ؓ کے والد پرنامرد، اور حضرت تھانوی پر حرامی ھونے کا الزام*❓
شوشل میڈیاپر بریلوی حضرات آج کل بڑے ھی زور شور سے یہ اعتراض کرتے پھرتے ھیں کہ حضرت تھانویؓ کے والدنامرد تھے لہذا حضرت تھانوی حرامی ثابت ھوئے، معاذاللہ رب العلمین،
بندہ کے پاس جب علم نہیں ھوتا اورعقل و شعور تدبر سے خالی ھوتاھے اور مزید یہ کہ اس کےدل میں بغض بھراھو توپھر اسطرح کے بھونڈے اعتراض کرنیکی حماقت کرتاھے، میں بڑی ھی جرٱت سے کہتاھوں کہ بریلویوں کے پاس ایک ادنی سی بھی دلیل نہیں جو اتنے بڑے الزام کو ثابت کرسکے، ایسے شخص کے لیے بس یہی کہاجاسکتا،
ٱھلکہ اللہ ومن معہ، آمین،
جواب دینے سے پہلے ھم حضرت تھانوی ؓ کا واقعہ اختصار سے نقل کردیتے ھیں تاکہ آپ اس واقعہ پڑھ کر ان بریلوی مولویوں کی حقیقت سمجھ سکیں 👇
*واقعہ یہ ھیکہ حضرت تھانویؓ کے والدکومرض خارشت ھو گیا اور مرض اس قدر شدید تھاکہ کسی دوا سے فائدہ نہ ھوتاتھا چنانچہ ایک مرتبہ ایک حکیم نے کہایہ مرض ٹھیک ھوسکتاھے مگر وہ دواقاطع النسل ھے، اور حضرت تھانوی کےوالدبیماری کی شدت کی وجہ اس دوا کا استعمال کرلیا پھریہ بات حضرت تھانوی کےوالدہ کو پہونچی پھر حضرت کی نانی کو پہونچی تووہ ایک حافظ مجذوب (بزرگ)صاحب کے پاس لے گئیں تو اس بزرگ نے کہا کہ جاؤ اسکی دو اولاد ھوگی ایک نام اشرف علی خان ھوگا اور دوسرے کانام اکبرعلی خان ھوگا پھرفرمایااور اسمیں سے ایک میرا ھوگا وہ مولوی اور حافظ ھوگا دوسرا دنیادار ھوگا*📗اشرف السوانح، ص، 46
اب اس واقعہ پر بریلوی اعتراض 💘👇
1 حضرت تھانوی کے والدنے قاطع النسل دواکھالی اس سے وہ نامرد ثابت ھوئے.
2 اس برزگ نے یہ کہا کہ دو اولاد ھوگی اور اسمیں ایک میراھوگا اس سے ثابت ھواکہ حضرت تھانوی اپنے باپ کے نہیں بلکہ اس بزرگ کی اولادتھے یعنی حرامی،
*اس واقعہ پر یہ دو اعتراض ان کم عقلوں کاھے تو آئیے اب اسکے جواب کی طرف ھم چلتے ھیں*
1 اعتراض نمبر ایک کا جواب 👇
سب سے پہلی بات یہ ھیکہ عموما ڈاکٹر جب کوئی دوا تجویز کرتاھے تواگر اسکے ری ایکشن ھونے کا اندیشہ ھو تو ڈاکٹر پہلے آگاہ کردیتاھے لیکن یہ کوئی قطعی اور جزمی نہیں کہ ایسا ھوھی جائے اس لیے کہ عام مشاھدہ سے یہ بات معلوم ھوتی ھے کہ ڈاکٹر کبھی دوا صحیح بھی دیتا اسکے باوجود ری ایکشن ھوجاتاھے ، تو ٹھیک اسی طرح کسی دوا میں کبھی ری ایکشن کا اندیشہ ھونے کے باوجودنہیں ھوتا، محض اندیشہ ھونے سے کسی کو نامرد کہنا یہ ان رضاخانی جاھلوں کا ھی کام ھو سکتاھے جبکہ اس واقعہ میں یہ کہیں نہیں لکھاکہ واقعی اس دوا کی وجہ سے حضرت کے والد نامرد ھوگئے، بلکہ یہ رضا خانیوں کاسفید جھوٹ ھے جو اپنے گرو گھنٹال مولوی مجدد بدعات احمد رضاکی سنت زندہ کرتے ھوئے اپنی طرف سے من مانی مطلب گڑھ کر اھل سنت دیوبند کی طرف منسوب کردیا ھے, میں بڑی جرٱت وللکار سے کہتاھوں دنیاجہان کا کوئی رضاخانی اس پورے واقعہ میں کہیں بھی یہ دکھا نہیں کرسکتا کہ واقعی حضرت تھانوی کے والد اس دوا کے لینے کے بعد نامرد ھوگئے تھے،
*لعنۃ اللہ علی الکاذبین*
*امام اھل بدعت اعلی حضرت کی گواھی*
ڈاکٹر کی بات بسا اوقات درست نہیں ھوتی خود کہتے ھیں کہ 👇
*مجھے ڈاکٹرنے بتایاکہ کثرت کتب بینی سے آنکھ میں خشکی آ گئی ھے اس لیئے پندرہ روز تک کتابیں نہ دیکھو مگر مجھے پندرہ گھڑی بھی کتاب نہ چھوٹ سکی پھر ڈاکٹرنے کہاخدا ناکردہ بیس برس کے بعد آنکھ میں پانی اتر آئے گا یعنی آنکھ خراب ھوجائیگی،مگر میں نے التفات نہ کیا بلکہ ایک موتیے کی بیماری والے شخص کو دیکھ کردعاپڑھ لی، اور اپنے محبوب پاک کی ارشاد پرمطمئن ھوگیا، پھرآگے لکھتے ھیں، کہ بیس برس درکنار تیس برس سے زائد ھوگئے گزر چکے ھیں مگر وہ حلقہ ذرہ برابر بھی نہیں بھرا یعنی آنکھ خراب نہ ھوئی*📗ملفوظات اعلی حضرت، ص، ج، 1ص، 71
ھواھے مدعی کافیصلہ اچھا میرے حق میں
زلیخانے کیاخود پاک دامن ماہ کنعاں کا
*بریلویوں*! تمہارے اعلی حضرت کیلئے ڈاکٹر کی بات غلط ھوسکتی تیرے کالاحجرت کا آنکھ ڈاکٹر کے کہنے کے باوجود دجالی اندھا نہ ھوا? اور حضرت تھانوی کا ھوگیا? ابے ظالم جب وھاں مانتاھے کہ ڈاکٹر کی بات غلط ھوسکتی ھے تو یہاں کیوں نہیں مانتا???
*اس اعتراض کی حقیقت حدیث شریف کی روشنی میں*
قال رجل: أأ عتزل يارسول الله? فقال رسول الله إن الله يخلق مايشاءتعتزل أم لا “ثم جاء الرجل بعد مدة وقال: كنت اعتزلت وحبلت إمراتي. فقال قد كنت قلت إ ن الله يخلق مايشاء، 📗تر مذي شريف، باب ماجاءفی العزل،
*ترجمہ*،
ایک شخص نے آپ سے اجازت چاھی کہ اے اللہ کےرسول کیا میں اپنی بیوی سے عزل کروں? ( عزل کہتے ھیں اپنی بیوی سے ھمبستری کرتے وقت منی رحم کے بجائے باھرنکالدینا، تاکہ بچہ پیدا نہ ھو) تو آپ نے فرمایاکہ تم عزل کرویا نہ کرو، مگر اللہ جو چاھتاھے پیداکردیتاھے، پھر وہ شخص ایک مدت کے بعد آپ کی خدمت میں حاضر ھوا اور یہ عرض کرنے لگا (اے اللہ کے نبی) میں اپنی بیوی سے عزل کیاکرتاتھا (تاکہ
بچہ پیدانہ ھو) اسکے باوجود میری بیوی حاملہ ھوگئی توآپ نے فرمایا میں نے تجھے کہاتھانا کہ اللہ جو چاھتاھے وہ پیدا کردیتاھے*،.
، *اس حدیث پاک کو بغور ملاحظہ کریں تو صاف طور سے یہ بات سمجھ آجاتی ھے کہ اس شخص کاعزل کرنا یعنی (اپنی مادہ منویہ کورحم کے بجائے باھر نکال دینا) اور اس کے باوجود بچہ پیدا ھوجانا، پھر اللہ کے رسول نے یہ نہیں کہاکہ تمہارا یہ بچہ ناجائز یا حرامی ھے، تو اگر بالفرض والمحال اس بات کو تھوڑی دیر کیلئے تسلیم بھی کرلی جائے کہ حضرت تھانوی کے والد اس دوا کی وجہ سے معاذاللہ نامرد ھوگئے تھے تواب اگر اللہ کے فضل اور بزرگوں کی دعا سے حضرت تھانوی پیدا ھوگئے تو رضاخانیوں تمہیں یہ کس نے حق دیاکہ تم حضرت تھانوی کو حرامی کہو*?? ،
حقیقت یہ ھیکہ
بغض دیوبند میں ھر ایک نقشہ الٹا نظر آتاھے
مجنوں نظرآتی ھے لیلی نظرآتاھے.
*بریلوی مولوی کی گواھی حضرت تھانوی بزرگ کی دعاء سے پیداھوئے*👇
مفتی حنیف قریشی غیر مقلدین سے ھونے والے ایک مناظرے کےروئیداد میں بزرگوں کی تکوینی قدرت اور بزرگوں کی شان کا تذکرہ کرتے ھیں اور استدلال کے طور پر کسی اور واقعہ کا تذکرہ نہیں کیا بلکہ حضرت تھانوی کے اسی واقعہ کا تذکرہ کیا ھے جس واقعہ سے شوشل میڈیا کے نابالغ رضا خانی مولوی، اشرف علی تھانوی ؓ کو حرامی ثابت کرنے کی مذموم کوششیں کرتے ھیں دیکھیں کیا لکھتے ھیں
*دیگر کتابوں میں کئی جگہ پر مذکور ھے کہ کارخانہ تکوین مجذوب (بزرگ)کے سپرد ھوتاھے، اور مجذوب (بزرگ )ولی کی شان کا اندازہ اس واقعہ سے لگائیے کہ مولوی اشرف علی تھانوی رقمطراز ھیں کہ*
*یہ جو میری طبیعت بکھیڑوں سے گبھراتی ھے اسکی بڑی وجہ یہ بھی ھیکہ میں ایک مجذوب (بزرگ) کی دعاسے پیدا ھوا ھوں*، 📗
روئیداد مناظرہ، گستاخ کون، ص،341
شوشل میڈیا پر اکابرین اھل سنت پر بھوکنے والوں اب بتاؤ کہ تم لوگوں میں سے کذاب ودجال کون ھے? 👆
2 *دوسرا اعتراض یہ کیا کہ اس بزرگ نے یہ کہا کہ اسمیں ایک میرا ھوگا، تو اس سے پتہ چلاکہ حضرت تھانوی اپنے باپ کے نہیں یعنی حرامی تھے، *جواب*👇
کاش بریلوی حضرات تعصب بغض وعناد کی عینک اتار کر کچھ اور آگے پڑھ لیاھوتاتو شاید یہ اعتراض انکے خواب و خیال سے بھی نہ گزرتا خود اس کے آگے وہ بزرگ صاحب اپنے اس قول کہ ایک میراھوگا اسکی تشریح کرتے ھوئے کہتے ھیں یعنی وہ حافظ اور مولوی ھوگا (جس طرح میں ھوں )کیونکہ بزرگ صاحب بھی حافظ تھے مطلب یہ تھا کہنے کا وہ میری طرح دین دار ھوگا، مگر افسوس کہ رضاخانیت کے چشمے نے انکو اتنی واضح انداز میں لکھی ھوئ یہ بات دکھائی نہ دے سکی، لہذا یہاں اب تمام اعتراض رفع ھوگیا.
اب ذرا انکے گھر کی بھی خبرلے لیں
*امام اھل بدعت کالا حجرت احمدرضا خان بریلوی خود اپنی کتابوں کی روشنی میں ھجڑہ (نامرد)نکلا*، 👀👇
اعلی حضرت اپنی کتاب میں کیالکھتے ھیں ملاحظہ کریں
*وہ مرد نہیں(بلکہ ھجڑہ ھے) جو تمام دنیا کو مثل ہتھیلی کے نہ دیکھے، مزید اس کے آگے لکھتے ھیں*
*میں کہتاھوں مردوہ نہیں (بلکہ ھجڑہ ھے)جوتمام عالم کو انگوٹھے کے ناخن کی مثل نہ دیکھے*، 📗 ملفوظات اعلی حضرت، ج، 1,ص، 81
اب مجدد صاحب کی مردانگی ملاحظہ کریں کہ کہاں تک تھا? 👇👀
1 ایک بار بیگم صاحبہ نے انکی (اعلی حضرت کی) مصروفیت دیکھ کر جہاں وہ کاغذات اور کتابیں پھیلاھوئے بیٹھےتھے دستر خوان بچھاکر قورمہ (سالن )کا پیالہ رکھ دیا اور چپاتیاں (روٹیاں) دسترخوان کے ایک گوشہ میں لپٹ دیں کہ ٹھنڈی نہ ھوجائے کچھ دیر بعدوہ دیکھنے تشریف لائیں کہ حضرت کھانا تناول فرماچکے یانہیں تو یہ دیکھ کرحیرت زدہ رہ گئیں کہ سالن تو آپ نے نوش فرمالیا لیکن چپاتیاں اسی طرح رکھی ھوئی تھیں پوچھنے پر آپ نے فرمایا چپاتیاں تو میں نے دیکھی نہیں 📗انوار رضا، ج، 1, ص، 366
2 انکے ایک مولوی کیالکھتے ھیں 👇
ایک مرتبہ بہت دقت تب ھوئی جب حضرت نے اپنا چشمہ پیشانی پر چڑھالیاتھا پھر کچھ دیرتک لوگوں سے باتوں میں مشغول رھے اس کے بعد کچھ لکھناچاھا تو ذھن سے یہ بات اتر گئی کہ چشمہ تواوپرچڑھالیاھے چشمہ کی تلاش شروع کی مگر چشمہ نہ ملا، 📗حیات اعلی حضرت، ص، 46
اب دیکھئے اوپر ملفوظات میں تو یہ لکھ مارا کہ وہ مرد نہیں جوتمام دنیا کو مثل ہتھیلی اور مثل ناخن کے نہ دیکھ لے مگر جناب *اعلی حضرت بریلوی کو سامنے رکھی روٹی نظر نہیں آئی، سر پر رکھاھوا چشمہ نظر نہیں آیا*😵
لہذا اعلی حضرت احمد رضاخان بریلوی خود اپنی کتاب کی روشنی میں ھجڑہ (نامرد)ثابت ھوا، تو اب اعلی حضرت بریلوی کے بچے کیاھوئے? کیایہ بھی ھمیں ھی بتاناپڑیگا کہ احمدرضاکی اولادیں حرامی ھوئیں 👆
ھمارے اکابرین دیوبند کی کرامت دیکھیں نامرد حرامی ثابت کررھے تھے ھمارے اکابرین کو اور ھجڑہ حرامی نکل گیا اعلی حضرت کاخاندان? 👆🤔
نہ تم صدمے ھمیں دیتے نہ ھم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ھوتی
شوشل میڈیاپر بریلوی حضرات آج کل بڑے ھی زور شور سے یہ اعتراض کرتے پھرتے ھیں کہ حضرت تھانویؓ کے والدنامرد تھے لہذا حضرت تھانوی حرامی ثابت ھوئے، معاذاللہ رب العلمین،
بندہ کے پاس جب علم نہیں ھوتا اورعقل و شعور تدبر سے خالی ھوتاھے اور مزید یہ کہ اس کےدل میں بغض بھراھو توپھر اسطرح کے بھونڈے اعتراض کرنیکی حماقت کرتاھے، میں بڑی ھی جرٱت سے کہتاھوں کہ بریلویوں کے پاس ایک ادنی سی بھی دلیل نہیں جو اتنے بڑے الزام کو ثابت کرسکے، ایسے شخص کے لیے بس یہی کہاجاسکتا،
ٱھلکہ اللہ ومن معہ، آمین،
جواب دینے سے پہلے ھم حضرت تھانوی ؓ کا واقعہ اختصار سے نقل کردیتے ھیں تاکہ آپ اس واقعہ پڑھ کر ان بریلوی مولویوں کی حقیقت سمجھ سکیں 👇
*واقعہ یہ ھیکہ حضرت تھانویؓ کے والدکومرض خارشت ھو گیا اور مرض اس قدر شدید تھاکہ کسی دوا سے فائدہ نہ ھوتاتھا چنانچہ ایک مرتبہ ایک حکیم نے کہایہ مرض ٹھیک ھوسکتاھے مگر وہ دواقاطع النسل ھے، اور حضرت تھانوی کےوالدبیماری کی شدت کی وجہ اس دوا کا استعمال کرلیا پھریہ بات حضرت تھانوی کےوالدہ کو پہونچی پھر حضرت کی نانی کو پہونچی تووہ ایک حافظ مجذوب (بزرگ)صاحب کے پاس لے گئیں تو اس بزرگ نے کہا کہ جاؤ اسکی دو اولاد ھوگی ایک نام اشرف علی خان ھوگا اور دوسرے کانام اکبرعلی خان ھوگا پھرفرمایااور اسمیں سے ایک میرا ھوگا وہ مولوی اور حافظ ھوگا دوسرا دنیادار ھوگا*📗اشرف السوانح، ص، 46
اب اس واقعہ پر بریلوی اعتراض 💘👇
1 حضرت تھانوی کے والدنے قاطع النسل دواکھالی اس سے وہ نامرد ثابت ھوئے.
2 اس برزگ نے یہ کہا کہ دو اولاد ھوگی اور اسمیں ایک میراھوگا اس سے ثابت ھواکہ حضرت تھانوی اپنے باپ کے نہیں بلکہ اس بزرگ کی اولادتھے یعنی حرامی،
*اس واقعہ پر یہ دو اعتراض ان کم عقلوں کاھے تو آئیے اب اسکے جواب کی طرف ھم چلتے ھیں*
1 اعتراض نمبر ایک کا جواب 👇
سب سے پہلی بات یہ ھیکہ عموما ڈاکٹر جب کوئی دوا تجویز کرتاھے تواگر اسکے ری ایکشن ھونے کا اندیشہ ھو تو ڈاکٹر پہلے آگاہ کردیتاھے لیکن یہ کوئی قطعی اور جزمی نہیں کہ ایسا ھوھی جائے اس لیے کہ عام مشاھدہ سے یہ بات معلوم ھوتی ھے کہ ڈاکٹر کبھی دوا صحیح بھی دیتا اسکے باوجود ری ایکشن ھوجاتاھے ، تو ٹھیک اسی طرح کسی دوا میں کبھی ری ایکشن کا اندیشہ ھونے کے باوجودنہیں ھوتا، محض اندیشہ ھونے سے کسی کو نامرد کہنا یہ ان رضاخانی جاھلوں کا ھی کام ھو سکتاھے جبکہ اس واقعہ میں یہ کہیں نہیں لکھاکہ واقعی اس دوا کی وجہ سے حضرت کے والد نامرد ھوگئے، بلکہ یہ رضا خانیوں کاسفید جھوٹ ھے جو اپنے گرو گھنٹال مولوی مجدد بدعات احمد رضاکی سنت زندہ کرتے ھوئے اپنی طرف سے من مانی مطلب گڑھ کر اھل سنت دیوبند کی طرف منسوب کردیا ھے, میں بڑی جرٱت وللکار سے کہتاھوں دنیاجہان کا کوئی رضاخانی اس پورے واقعہ میں کہیں بھی یہ دکھا نہیں کرسکتا کہ واقعی حضرت تھانوی کے والد اس دوا کے لینے کے بعد نامرد ھوگئے تھے،
*لعنۃ اللہ علی الکاذبین*
*امام اھل بدعت اعلی حضرت کی گواھی*
ڈاکٹر کی بات بسا اوقات درست نہیں ھوتی خود کہتے ھیں کہ 👇
*مجھے ڈاکٹرنے بتایاکہ کثرت کتب بینی سے آنکھ میں خشکی آ گئی ھے اس لیئے پندرہ روز تک کتابیں نہ دیکھو مگر مجھے پندرہ گھڑی بھی کتاب نہ چھوٹ سکی پھر ڈاکٹرنے کہاخدا ناکردہ بیس برس کے بعد آنکھ میں پانی اتر آئے گا یعنی آنکھ خراب ھوجائیگی،مگر میں نے التفات نہ کیا بلکہ ایک موتیے کی بیماری والے شخص کو دیکھ کردعاپڑھ لی، اور اپنے محبوب پاک کی ارشاد پرمطمئن ھوگیا، پھرآگے لکھتے ھیں، کہ بیس برس درکنار تیس برس سے زائد ھوگئے گزر چکے ھیں مگر وہ حلقہ ذرہ برابر بھی نہیں بھرا یعنی آنکھ خراب نہ ھوئی*📗ملفوظات اعلی حضرت، ص، ج، 1ص، 71
ھواھے مدعی کافیصلہ اچھا میرے حق میں
زلیخانے کیاخود پاک دامن ماہ کنعاں کا
*بریلویوں*! تمہارے اعلی حضرت کیلئے ڈاکٹر کی بات غلط ھوسکتی تیرے کالاحجرت کا آنکھ ڈاکٹر کے کہنے کے باوجود دجالی اندھا نہ ھوا? اور حضرت تھانوی کا ھوگیا? ابے ظالم جب وھاں مانتاھے کہ ڈاکٹر کی بات غلط ھوسکتی ھے تو یہاں کیوں نہیں مانتا???
*اس اعتراض کی حقیقت حدیث شریف کی روشنی میں*
قال رجل: أأ عتزل يارسول الله? فقال رسول الله إن الله يخلق مايشاءتعتزل أم لا “ثم جاء الرجل بعد مدة وقال: كنت اعتزلت وحبلت إمراتي. فقال قد كنت قلت إ ن الله يخلق مايشاء، 📗تر مذي شريف، باب ماجاءفی العزل،
*ترجمہ*،
ایک شخص نے آپ سے اجازت چاھی کہ اے اللہ کےرسول کیا میں اپنی بیوی سے عزل کروں? ( عزل کہتے ھیں اپنی بیوی سے ھمبستری کرتے وقت منی رحم کے بجائے باھرنکالدینا، تاکہ بچہ پیدا نہ ھو) تو آپ نے فرمایاکہ تم عزل کرویا نہ کرو، مگر اللہ جو چاھتاھے پیداکردیتاھے، پھر وہ شخص ایک مدت کے بعد آپ کی خدمت میں حاضر ھوا اور یہ عرض کرنے لگا (اے اللہ کے نبی) میں اپنی بیوی سے عزل کیاکرتاتھا (تاکہ
بچہ پیدانہ ھو) اسکے باوجود میری بیوی حاملہ ھوگئی توآپ نے فرمایا میں نے تجھے کہاتھانا کہ اللہ جو چاھتاھے وہ پیدا کردیتاھے*،.
، *اس حدیث پاک کو بغور ملاحظہ کریں تو صاف طور سے یہ بات سمجھ آجاتی ھے کہ اس شخص کاعزل کرنا یعنی (اپنی مادہ منویہ کورحم کے بجائے باھر نکال دینا) اور اس کے باوجود بچہ پیدا ھوجانا، پھر اللہ کے رسول نے یہ نہیں کہاکہ تمہارا یہ بچہ ناجائز یا حرامی ھے، تو اگر بالفرض والمحال اس بات کو تھوڑی دیر کیلئے تسلیم بھی کرلی جائے کہ حضرت تھانوی کے والد اس دوا کی وجہ سے معاذاللہ نامرد ھوگئے تھے تواب اگر اللہ کے فضل اور بزرگوں کی دعا سے حضرت تھانوی پیدا ھوگئے تو رضاخانیوں تمہیں یہ کس نے حق دیاکہ تم حضرت تھانوی کو حرامی کہو*?? ،
حقیقت یہ ھیکہ
بغض دیوبند میں ھر ایک نقشہ الٹا نظر آتاھے
مجنوں نظرآتی ھے لیلی نظرآتاھے.
*بریلوی مولوی کی گواھی حضرت تھانوی بزرگ کی دعاء سے پیداھوئے*👇
مفتی حنیف قریشی غیر مقلدین سے ھونے والے ایک مناظرے کےروئیداد میں بزرگوں کی تکوینی قدرت اور بزرگوں کی شان کا تذکرہ کرتے ھیں اور استدلال کے طور پر کسی اور واقعہ کا تذکرہ نہیں کیا بلکہ حضرت تھانوی کے اسی واقعہ کا تذکرہ کیا ھے جس واقعہ سے شوشل میڈیا کے نابالغ رضا خانی مولوی، اشرف علی تھانوی ؓ کو حرامی ثابت کرنے کی مذموم کوششیں کرتے ھیں دیکھیں کیا لکھتے ھیں
*دیگر کتابوں میں کئی جگہ پر مذکور ھے کہ کارخانہ تکوین مجذوب (بزرگ)کے سپرد ھوتاھے، اور مجذوب (بزرگ )ولی کی شان کا اندازہ اس واقعہ سے لگائیے کہ مولوی اشرف علی تھانوی رقمطراز ھیں کہ*
*یہ جو میری طبیعت بکھیڑوں سے گبھراتی ھے اسکی بڑی وجہ یہ بھی ھیکہ میں ایک مجذوب (بزرگ) کی دعاسے پیدا ھوا ھوں*، 📗
روئیداد مناظرہ، گستاخ کون، ص،341
شوشل میڈیا پر اکابرین اھل سنت پر بھوکنے والوں اب بتاؤ کہ تم لوگوں میں سے کذاب ودجال کون ھے? 👆
2 *دوسرا اعتراض یہ کیا کہ اس بزرگ نے یہ کہا کہ اسمیں ایک میرا ھوگا، تو اس سے پتہ چلاکہ حضرت تھانوی اپنے باپ کے نہیں یعنی حرامی تھے، *جواب*👇
کاش بریلوی حضرات تعصب بغض وعناد کی عینک اتار کر کچھ اور آگے پڑھ لیاھوتاتو شاید یہ اعتراض انکے خواب و خیال سے بھی نہ گزرتا خود اس کے آگے وہ بزرگ صاحب اپنے اس قول کہ ایک میراھوگا اسکی تشریح کرتے ھوئے کہتے ھیں یعنی وہ حافظ اور مولوی ھوگا (جس طرح میں ھوں )کیونکہ بزرگ صاحب بھی حافظ تھے مطلب یہ تھا کہنے کا وہ میری طرح دین دار ھوگا، مگر افسوس کہ رضاخانیت کے چشمے نے انکو اتنی واضح انداز میں لکھی ھوئ یہ بات دکھائی نہ دے سکی، لہذا یہاں اب تمام اعتراض رفع ھوگیا.
اب ذرا انکے گھر کی بھی خبرلے لیں
*امام اھل بدعت کالا حجرت احمدرضا خان بریلوی خود اپنی کتابوں کی روشنی میں ھجڑہ (نامرد)نکلا*، 👀👇
اعلی حضرت اپنی کتاب میں کیالکھتے ھیں ملاحظہ کریں
*وہ مرد نہیں(بلکہ ھجڑہ ھے) جو تمام دنیا کو مثل ہتھیلی کے نہ دیکھے، مزید اس کے آگے لکھتے ھیں*
*میں کہتاھوں مردوہ نہیں (بلکہ ھجڑہ ھے)جوتمام عالم کو انگوٹھے کے ناخن کی مثل نہ دیکھے*، 📗 ملفوظات اعلی حضرت، ج، 1,ص، 81
اب مجدد صاحب کی مردانگی ملاحظہ کریں کہ کہاں تک تھا? 👇👀
1 ایک بار بیگم صاحبہ نے انکی (اعلی حضرت کی) مصروفیت دیکھ کر جہاں وہ کاغذات اور کتابیں پھیلاھوئے بیٹھےتھے دستر خوان بچھاکر قورمہ (سالن )کا پیالہ رکھ دیا اور چپاتیاں (روٹیاں) دسترخوان کے ایک گوشہ میں لپٹ دیں کہ ٹھنڈی نہ ھوجائے کچھ دیر بعدوہ دیکھنے تشریف لائیں کہ حضرت کھانا تناول فرماچکے یانہیں تو یہ دیکھ کرحیرت زدہ رہ گئیں کہ سالن تو آپ نے نوش فرمالیا لیکن چپاتیاں اسی طرح رکھی ھوئی تھیں پوچھنے پر آپ نے فرمایا چپاتیاں تو میں نے دیکھی نہیں 📗انوار رضا، ج، 1, ص، 366
2 انکے ایک مولوی کیالکھتے ھیں 👇
ایک مرتبہ بہت دقت تب ھوئی جب حضرت نے اپنا چشمہ پیشانی پر چڑھالیاتھا پھر کچھ دیرتک لوگوں سے باتوں میں مشغول رھے اس کے بعد کچھ لکھناچاھا تو ذھن سے یہ بات اتر گئی کہ چشمہ تواوپرچڑھالیاھے چشمہ کی تلاش شروع کی مگر چشمہ نہ ملا، 📗حیات اعلی حضرت، ص، 46
اب دیکھئے اوپر ملفوظات میں تو یہ لکھ مارا کہ وہ مرد نہیں جوتمام دنیا کو مثل ہتھیلی اور مثل ناخن کے نہ دیکھ لے مگر جناب *اعلی حضرت بریلوی کو سامنے رکھی روٹی نظر نہیں آئی، سر پر رکھاھوا چشمہ نظر نہیں آیا*😵
لہذا اعلی حضرت احمد رضاخان بریلوی خود اپنی کتاب کی روشنی میں ھجڑہ (نامرد)ثابت ھوا، تو اب اعلی حضرت بریلوی کے بچے کیاھوئے? کیایہ بھی ھمیں ھی بتاناپڑیگا کہ احمدرضاکی اولادیں حرامی ھوئیں 👆
ھمارے اکابرین دیوبند کی کرامت دیکھیں نامرد حرامی ثابت کررھے تھے ھمارے اکابرین کو اور ھجڑہ حرامی نکل گیا اعلی حضرت کاخاندان? 👆🤔
نہ تم صدمے ھمیں دیتے نہ ھم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ھوتی
No comments:
Post a Comment