مسئلہ مقدار لحیہ (داڑھی) میں اہلحدیث طبقہ سے دس سوال
۱۔ جس حدیث سے داڑھی کو لامحدود چھوڑ دینے کا آپ مطلب لیتے ہیں اسی حدیث کے راوی ابن عمر رضی اللہ عنہ ایک موٹھ کے بعد داڑھی کے بال کتروا دیتے تھے کیا وہ نبی پاک ﷺ کی نافرمانی کرتے تھے؟ (بخاری ۵۸۹۲)
۲۔ حدیث کا فہم صحابی کے عمل سے لینا چاہئے یا لغت سے معنی دیکھ کر یا اپنے اجتہاد اور قیاس سے؟
۳۔ جب نبی پاک ﷺ نے فرما دیا ما انا علیہ و صحابی۔ کہ نجات اس طریقے پر چلنے میں ہے جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں تو پھر صحابی کے عمل کا انکار حدیث رسول کا انکار ہے یا نہیں؟
۴۔ آپ سب کو کہتے پھرتے ہیں فقہ کو چھوڑو بخاری اور صحیح حدیث پر عمل کرو۔ اس معاملے میں آپ نے بخاری کی ۵۸۹۲ نمبر حدیث کو کیوں ترک کیا؟ کیا بخاری اور صحیح حدیث کے نام پر اپنی فقہ نہیں رائج کر رہے؟
۵۔ آپ کے بعض لوگ اپنا اجتہاد و قیاس کرتے ہوئے کہتے ہیں ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ عمل صرف حج کے لئے خاص ہے۔ کیا حج پر نافرمانیاں اور خلاف سنت کام کرنے جائز ہو جاتے ہیں؟
۶۔ آپ کے بعض لوگ کہتے ہیں ابن عمر کی روایت موقوف (صحابی سے منقول) ہے اور داڑھی کو معاف کردینے کی روایت مرفوع (نبی ص سے روایت) ہے اور وہ موقوف کی بجائے مرفوع پر عمل کرتے ہیں۔ یہ اصول تو تب ہو گا جب دونوں روایتوں میں تعارض ہوگا جب موقوف حدیث مرفوع کی صراحت کر رہی ہو تب اس اصول پر عمل کرنا کس حد تک صحیح ہے؟
۷۔ آپ کے بعض لوگ اپنا اجتہاد و قیاس بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ معاف کرنا ہمیشہ کلی ہوتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ وضو و نماز سے گناہ معاف کرتے ہیں یہ کلی کبیرہ و صغیرہ گناہ ہیں یا فقط صغیرہ؟ کیا اس سے کفارے قضا اور حقوق والے گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں؟
۸۔ آپ ﷺ نے فرمایا کفار کی مشابہت اختیار نا کرو۔ سکھ، یہودی اور سانٹاکلاز داڑھی کو بے مہار چھوڑ دیتے ہیں آپکا بھی ایسا کرنا ان کی مشابہت میں آتا ہے یا نہیں؟
۹۔ آپ کے بعض کہتے ہیں آپ ﷺ نے موٹھ کے بعد داڑھی نہیں کاٹی۔ جن کی قدرتی طور پر متناسب ہے ہم بھی انہیں کاٹنے کو نہیں کہتے لیکن جن کے بال بے تحاشا بڑھتے ہیں ان کو ایک موٹھ کے بعد کاٹنے میں صحابی کے عمل کی پیروی میں کیا رکاوٹ ہے؟
۱۰۔ داڑھی کو بے تحاشا بڑھا کر ناف کے قریب تک لے جانا یا اس کی دو لمبی نوکیں (Fork beard) بنا لینا اس کو معاشرے کے سامنے مضحکہ خیز بنانا ہے یا باوقار؟
تلک عشرة کاملہ
۱۔ جس حدیث سے داڑھی کو لامحدود چھوڑ دینے کا آپ مطلب لیتے ہیں اسی حدیث کے راوی ابن عمر رضی اللہ عنہ ایک موٹھ کے بعد داڑھی کے بال کتروا دیتے تھے کیا وہ نبی پاک ﷺ کی نافرمانی کرتے تھے؟ (بخاری ۵۸۹۲)
۲۔ حدیث کا فہم صحابی کے عمل سے لینا چاہئے یا لغت سے معنی دیکھ کر یا اپنے اجتہاد اور قیاس سے؟
۳۔ جب نبی پاک ﷺ نے فرما دیا ما انا علیہ و صحابی۔ کہ نجات اس طریقے پر چلنے میں ہے جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں تو پھر صحابی کے عمل کا انکار حدیث رسول کا انکار ہے یا نہیں؟
۴۔ آپ سب کو کہتے پھرتے ہیں فقہ کو چھوڑو بخاری اور صحیح حدیث پر عمل کرو۔ اس معاملے میں آپ نے بخاری کی ۵۸۹۲ نمبر حدیث کو کیوں ترک کیا؟ کیا بخاری اور صحیح حدیث کے نام پر اپنی فقہ نہیں رائج کر رہے؟
۵۔ آپ کے بعض لوگ اپنا اجتہاد و قیاس کرتے ہوئے کہتے ہیں ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ عمل صرف حج کے لئے خاص ہے۔ کیا حج پر نافرمانیاں اور خلاف سنت کام کرنے جائز ہو جاتے ہیں؟
۶۔ آپ کے بعض لوگ کہتے ہیں ابن عمر کی روایت موقوف (صحابی سے منقول) ہے اور داڑھی کو معاف کردینے کی روایت مرفوع (نبی ص سے روایت) ہے اور وہ موقوف کی بجائے مرفوع پر عمل کرتے ہیں۔ یہ اصول تو تب ہو گا جب دونوں روایتوں میں تعارض ہوگا جب موقوف حدیث مرفوع کی صراحت کر رہی ہو تب اس اصول پر عمل کرنا کس حد تک صحیح ہے؟
۷۔ آپ کے بعض لوگ اپنا اجتہاد و قیاس بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ معاف کرنا ہمیشہ کلی ہوتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ وضو و نماز سے گناہ معاف کرتے ہیں یہ کلی کبیرہ و صغیرہ گناہ ہیں یا فقط صغیرہ؟ کیا اس سے کفارے قضا اور حقوق والے گناہ بھی معاف ہوجاتے ہیں؟
۸۔ آپ ﷺ نے فرمایا کفار کی مشابہت اختیار نا کرو۔ سکھ، یہودی اور سانٹاکلاز داڑھی کو بے مہار چھوڑ دیتے ہیں آپکا بھی ایسا کرنا ان کی مشابہت میں آتا ہے یا نہیں؟
۹۔ آپ کے بعض کہتے ہیں آپ ﷺ نے موٹھ کے بعد داڑھی نہیں کاٹی۔ جن کی قدرتی طور پر متناسب ہے ہم بھی انہیں کاٹنے کو نہیں کہتے لیکن جن کے بال بے تحاشا بڑھتے ہیں ان کو ایک موٹھ کے بعد کاٹنے میں صحابی کے عمل کی پیروی میں کیا رکاوٹ ہے؟
۱۰۔ داڑھی کو بے تحاشا بڑھا کر ناف کے قریب تک لے جانا یا اس کی دو لمبی نوکیں (Fork beard) بنا لینا اس کو معاشرے کے سامنے مضحکہ خیز بنانا ہے یا باوقار؟
تلک عشرة کاملہ
No comments:
Post a Comment