Thursday, 25 October 2018

*Part 3* ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ پر غیر مقلدین کے دلائل کے جوابات

🔴 *Part 3*
ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ پر غیر مقلدین کے دلائل کے جوابات

🌟 *ازﺍﻓﺎﺩﺍﺕ : ﻣﺘﮑﻠﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻟﯿﺎﺱ ﮔﮭﻤﻦ حفظہ ﺍﻟﻠﮧ*
▪▪▪▪▪▪▪▪▪
🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸
💠 *دلیل--*
عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ

(صحیح البخاری ج1 ص 102 بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى مَعَ الِافْتِتَاحِ سَوَاءً)

❄ *ترجمہ:* ﺳﯿﺪ ﻧﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ :" ﺑﮯ ﺷﮏ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ جب ﻧﻤﺎﺯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﻮ ﮐﻨﺪﮬﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ، ﺟﺐ ﺭﮐﻮﻉ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﻭﻗﺖ ﺭﮐﻮﻉ ﺳﮯ ﺳﺮ ﺍﭨﮭﺎﺗﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﻊ ﺍﻟﻠﮧ ﻟﻤﻦ ﺣﻤﺪۂ ، ﺭﺑّﻨﺎ ﻟﮏ ﺍﻟﺤﻤﺪ ﮐﮩﺘﮯ ، ﺳﺠﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔

💠 *جواب نمبر1:*
حضرت عبد اللہ بن عمرسے سجدوں کی رفع یدین، دو سجدوں کے درمیان کی رفع الیدین بلکہ ہر اونچ نیچ کی رفع الیدین بھی مروی ہے:

*یرفع یدیہ فی الرکوع و السجود۔۔ کان یرفع یدیہ فی کل خفض ور فع و رکوع و سجود و قیام و قعود بین السجدتین۔۔۔ اذا رکع و اذا سجد۔*
(مصنف ابن ابی شیبہ ج1 ص266 باب من کان یرفع یدیہ اذا افتتح الصلوۃ،  مشکل الآثار للطحاوی ج 2 ص20 رقم الحدیث 24، جزء رفع الیدین للبخاری ص48 رقم 83، المعجم الاوسط للطبرانی ج1 ص83)

💠 *ترجمہ:* حضرت عبداللہ بن عمر رض عنهما رکوع اور سجدوں میں بهی رفع یدین کیا کرتے تهے،--
بلکہ ہر اس وقت جب نیچے کی جانب جاتے، یا اوپر کی جانب اٹهتے تو رفع یدین کرتے، اور رکوع، سجدوں، قیام اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھتے وقت بهی رفع یدین کرتے، اور جب رکوع و سجدہ کرتے-

🔆 غیر مقلدین خود اس روایت پر پورا عمل نہیں کرتے کیونکہ باقی مقامات کی رفع یدین چھوڑ دیتے ہیں۔ تو یہ ان کے ہاں بھی معمول بہا نہیں۔

💎 *جواب نمبر2 :*
حضرت عبد اللہ بن عمرسے ترک رفع الیدین عند الرکوع و السجود کی حدیث سندا صحیح موجود ہے

🌹 ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ : ’’ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎﺟﺐ ﻧﻤﺎﺯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﻮ ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﺗﮯ ۔ﺭﮐﻮﻉ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ، ﺭﮐﻮﻉ ﺳﮯ ﺳﺮﺍﭨﮭﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺠﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔

(مسند الحمیدی ج 2 ص 277 رقم 614 طبع بیروت ،مسند ابی عوانۃ ج 1ص 334 باب بیان افتتاح الصلوۃ)

🌺 معلوم ہوا کہ رفع یدین ترک ہو چکی تھی اسی لیے تو ترک کی احادیث روایت کی ہیں۔

💎 *جواب نمبر3:*
اس روایت میں رفع یدین کا ثبوت تو ہے لیکن دوام ثابت نہیں، آپ کا مقصد دوام کو ثابت کرنا ہے۔

💎 *جواب نمبر4:*
یہ حدیث غیر مقلدین کے پورے عمل کی دلیل نہیں۔ اس لیے کہ اس میں ان کے قول و فعل کی یہ باتیں نہیں ہیں:

(1): دس مرتبہ کی نفی اور اٹھارہ کا ثبوت

(2) اس رفع الیدین کی فرض یا واجب ہونے کی تصریح

(3):وفات تک کے لفظ

(4):حدیث کی صحت آپ کی دو دلیلوں یعنی قرآن و حدیث سے

(5):یہ حکم کہ جو یہ رفع یدین نہ کرے اس کی نماز نہیں ہوتی
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹

No comments:

Post a Comment