🔴 *Part 4*
ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ پر غیر مقلدین کے دلائل کے جوابات
🌟 *ازﺍﻓﺎﺩﺍﺕ : ﻣﺘﮑﻠﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻟﯿﺎﺱ ﮔﮭﻤﻦ حفظہ ﺍﻟﻠﮧ*
▪▪▪▪▪▪▪▪▪
🌸 *دلائل کیلئے
💠 *دلیل--*
حدثنا زهير بن حرب حدثنا عفان حدثنا همام حدثنا محمد بن جحادة حدثني عبد الجبار بن وائل عن علقمة بن وائل ومولى لهم أنهما حدثاه عن أبيه وائل بن حجر أنه: رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه حين دخل في الصلاة كبر وصف همام حيال أذنيه ثم التحف بثوبه ثم وضع يده اليمنى على اليسرى فلما أراد أن يركع أخرج يديه من الثوب ثم رفعهما ثم كبر فركع فلما قال سمع الله لمن حمده رفع يديه فلما سجد سجد بين كفيه۔
(صحیح مسلم ج1ص 173 باب وضع يده اليمنى على اليسرى بعد تكبيرة الإحرام ، رفع اليدين للبخاري ص30، سنن ابی داؤد ج1 ص112 باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ)
✳ *ترجمہ:* ﺳﯿﺪ ﻧﺎ ﻭﺍﺋﻞ ﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺎ ، ﭘﮭﺮ ﮐﭙﮍﺍ ﻟﭙﯿﭧ ﻟﯿﺎ ،ﺩﺍﯾﺎﮞ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﺎ ، ﺟﺐ ﮐﻮﻉ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮫ ﮐﭙﮍﮮ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻟﮯ ، ﭘﮭﺮ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺎ ﺟﺐ (ﺭﮐﻮﻉ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ) ﺳﻤﻊ ﺍﻟﻠﮧ ﻟﻤﻦ ﺣﻤﺪﮦ کہا ﺗﻮ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎ، ﺳﺠﺪﮦ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺘﮭﯿﻠﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ۔
💠 *جواب نمبر 1:*
حضرت وائل بن حجر سے ہر تکبیر کے ساتھ اور سجدوں کی رفع یدین کا ثبوت بھی صحیح حدیث میں ہے:
و اذا رفع راسہ من السجود ایضاً رفع یدیہ حتی فرغ من صلوتہ۔۔۔ واذا رکع و اذا سجد۔۔۔ رفع یدیہ مع کل تکبیرۃ
(سنن ابی داؤد ج1 ص112 باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ، الآحاد و المثانی لابن ابی عاصم ص79،78 رقم الحدیث 2619، المعجم الکبیر للطبرانی ج9 ص150 رقم الحدیث 17529)
⚜ *ترجمہ:* اور جب سجدوں سے سر اٹهاتے، تب بهی رفع یدین کرتے، یہاں تک کے اپنی نماز سے فارغ ہوجاتے، اور جب رکوع و سجدہ کرتے، تو بهی رفع یدین کرتے--ہر تکبیر کے ساتهہ رفع یدین کرتے تهے-
🔻 غیر مقلدین خود اس روایت پر پورا عمل نہیں کرتے کیونکہ باقی مقامات کی رفع یدین چھوڑ دیتے ہیں۔ تو یہ ان کے ہاں بھی معمول بہا نہیں۔
🌻 *جواب نمبر 2:*
حضرت وائل بن حجر جب حجۃ الوداع کے موقع پر تشریف لائے تو واپس جانے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ چند نمازیں پڑھی ہیں۔ان نمازوں کا ذکر کرتے ہوئے آپ صرف شروع کے رفع الیدین کی تصریح تو کرتے ہیں لیکن باقی مقامات کا رفع الیدین بیان نہیں کرتے۔ اگر باقی مقامات کا رفع الیدین باقی رہا ہوتا تو ضرور بیان کرتے۔ ثابت ہوا کہ باقی مقامات کا رفع الیدین ترک ہو چکا تھا۔
🔻چنانچہ سنن ابی داؤد میں ہے:
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِيَالَ أُذُنَيْهِ - قَالَ - ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَى صُدُورِهُمْ فِى افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ وَعَلَيْهِمْ بَرَانِسُ وَأَكْسِيَةٌ.
(سنن ابی داؤد ج1 ص112 باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ )
❇ *ترجمہ:* وائل بن حجر سے روایت ہے وہ فرما تے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت انہوں نے نماز شروع کی تو اپنے ہاتھوں کو کان کی لو تک اٹھائے. انہوں نے فرمایا میں نے پھر آکر دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنے سینے تک اٹھاتے ہیں نماز کی ابتدا میں اور آپ کے سر پر ٹوپی اور کپڑے تھے.
🌻 *جواب نمبر3:*
حضرت وائل بن حجر کے وطن واپس جانے کے 80 یا 90 دن بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات ہوئی۔
( رسول اکرم کی نماز از اسماعیل سلفی ص53)
🔰 لہذا تین مہینوں میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بالیقین رکوع اور سجود کی رفع یدین ترک کر دی تھی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلسل رہنے والے صحابہ کرام سیدنا علی ، سیدنا ابن مسعود، سیدنا ابن عمر، سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہم وغیرہم سے بسند صحیح مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم شروع نماز میں تکبیر تحریمہ کی رفع یدین کے علاوہ تمام نماز میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
✍
ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ پر غیر مقلدین کے دلائل کے جوابات
🌟 *ازﺍﻓﺎﺩﺍﺕ : ﻣﺘﮑﻠﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻟﯿﺎﺱ ﮔﮭﻤﻦ حفظہ ﺍﻟﻠﮧ*
▪▪▪▪▪▪▪▪▪
🌸 *دلائل کیلئے
💠 *دلیل--*
حدثنا زهير بن حرب حدثنا عفان حدثنا همام حدثنا محمد بن جحادة حدثني عبد الجبار بن وائل عن علقمة بن وائل ومولى لهم أنهما حدثاه عن أبيه وائل بن حجر أنه: رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه حين دخل في الصلاة كبر وصف همام حيال أذنيه ثم التحف بثوبه ثم وضع يده اليمنى على اليسرى فلما أراد أن يركع أخرج يديه من الثوب ثم رفعهما ثم كبر فركع فلما قال سمع الله لمن حمده رفع يديه فلما سجد سجد بين كفيه۔
(صحیح مسلم ج1ص 173 باب وضع يده اليمنى على اليسرى بعد تكبيرة الإحرام ، رفع اليدين للبخاري ص30، سنن ابی داؤد ج1 ص112 باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ)
✳ *ترجمہ:* ﺳﯿﺪ ﻧﺎ ﻭﺍﺋﻞ ﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺎ ، ﭘﮭﺮ ﮐﭙﮍﺍ ﻟﭙﯿﭧ ﻟﯿﺎ ،ﺩﺍﯾﺎﮞ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﺎ ، ﺟﺐ ﮐﻮﻉ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮫ ﮐﭙﮍﮮ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻟﮯ ، ﭘﮭﺮ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺎ ﺟﺐ (ﺭﮐﻮﻉ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ) ﺳﻤﻊ ﺍﻟﻠﮧ ﻟﻤﻦ ﺣﻤﺪﮦ کہا ﺗﻮ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎ، ﺳﺠﺪﮦ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺘﮭﯿﻠﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ۔
💠 *جواب نمبر 1:*
حضرت وائل بن حجر سے ہر تکبیر کے ساتھ اور سجدوں کی رفع یدین کا ثبوت بھی صحیح حدیث میں ہے:
و اذا رفع راسہ من السجود ایضاً رفع یدیہ حتی فرغ من صلوتہ۔۔۔ واذا رکع و اذا سجد۔۔۔ رفع یدیہ مع کل تکبیرۃ
(سنن ابی داؤد ج1 ص112 باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ، الآحاد و المثانی لابن ابی عاصم ص79،78 رقم الحدیث 2619، المعجم الکبیر للطبرانی ج9 ص150 رقم الحدیث 17529)
⚜ *ترجمہ:* اور جب سجدوں سے سر اٹهاتے، تب بهی رفع یدین کرتے، یہاں تک کے اپنی نماز سے فارغ ہوجاتے، اور جب رکوع و سجدہ کرتے، تو بهی رفع یدین کرتے--ہر تکبیر کے ساتهہ رفع یدین کرتے تهے-
🔻 غیر مقلدین خود اس روایت پر پورا عمل نہیں کرتے کیونکہ باقی مقامات کی رفع یدین چھوڑ دیتے ہیں۔ تو یہ ان کے ہاں بھی معمول بہا نہیں۔
🌻 *جواب نمبر 2:*
حضرت وائل بن حجر جب حجۃ الوداع کے موقع پر تشریف لائے تو واپس جانے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ چند نمازیں پڑھی ہیں۔ان نمازوں کا ذکر کرتے ہوئے آپ صرف شروع کے رفع الیدین کی تصریح تو کرتے ہیں لیکن باقی مقامات کا رفع الیدین بیان نہیں کرتے۔ اگر باقی مقامات کا رفع الیدین باقی رہا ہوتا تو ضرور بیان کرتے۔ ثابت ہوا کہ باقی مقامات کا رفع الیدین ترک ہو چکا تھا۔
🔻چنانچہ سنن ابی داؤد میں ہے:
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِيَالَ أُذُنَيْهِ - قَالَ - ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَى صُدُورِهُمْ فِى افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ وَعَلَيْهِمْ بَرَانِسُ وَأَكْسِيَةٌ.
(سنن ابی داؤد ج1 ص112 باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ )
❇ *ترجمہ:* وائل بن حجر سے روایت ہے وہ فرما تے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت انہوں نے نماز شروع کی تو اپنے ہاتھوں کو کان کی لو تک اٹھائے. انہوں نے فرمایا میں نے پھر آکر دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنے سینے تک اٹھاتے ہیں نماز کی ابتدا میں اور آپ کے سر پر ٹوپی اور کپڑے تھے.
🌻 *جواب نمبر3:*
حضرت وائل بن حجر کے وطن واپس جانے کے 80 یا 90 دن بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات ہوئی۔
( رسول اکرم کی نماز از اسماعیل سلفی ص53)
🔰 لہذا تین مہینوں میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بالیقین رکوع اور سجود کی رفع یدین ترک کر دی تھی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلسل رہنے والے صحابہ کرام سیدنا علی ، سیدنا ابن مسعود، سیدنا ابن عمر، سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہم وغیرہم سے بسند صحیح مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم شروع نماز میں تکبیر تحریمہ کی رفع یدین کے علاوہ تمام نماز میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
✍
No comments:
Post a Comment