Thursday, 25 October 2018

*Part 9* ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ پر غیر مقلدین کے دلائل کے جوابات

🔴 *Part 9*
ﺭﻓﻊ ﯾﺪﯾﻦ ﮐﺮﻧﮯ پر غیر مقلدین کے دلائل کے جوابات

🌟 *ازﺍﻓﺎﺩﺍﺕ : ﻣﺘﮑﻠﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻟﯿﺎﺱ ﮔﮭﻤﻦ حفظہ ﺍﻟﻠﮧ*
▪▪▪▪▪▪▪▪▪

🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸
💠 *دلیل--*
نا محمد بن عصمة ، نا سوار بن عمارة ، نا رُدَيْحُ بْنُ عَطِيَّةَ، عن أبي زرعة بن أبي عبد الجبار بن معج قال رأيت أبا هريرة فقال لأصلين بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم لا أزيد فيها ولا أنقص فأقسم بالله إن كانت لهي صلاته حتى فارق الدنيا قال : فقمت عن يمينه لأنظر كيف يصنع ، فابتدأ فكبر ، ورفع يده ، ثم ركع فكبر ورفع يديه ، ثم سجد ، ثم كبر ، ثم سجد وكبر حتى فرغ من صلاته قال : أقسم بالله إن كانت لهي صلاته حتى فارق الدنيا

(معجم الشیوخ لابن الاعرابی ج1 ص130، 131رقم144)

🌼 *ترجمہ:* ﺍﺑﻮ ﻋﺒﺪﺍﻟﺠﺒﺎﺭ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﯽ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﮨﺮﯾﺮﮦ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﺎﻭﮞ ﮔﺎ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﻧﮧ ﮐﻢ ﭘﺲ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﺍﭨﮭﺎ ﮐر ﮐﮩﺎ ﭘﺲ ﺁﭖ ﮐﯽ ﯾﮩﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺗﮭﯽ ﺣﺘﯽ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ، ﺭﺍﻭﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮﮞ ﺁپ ﮑﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﭘﺲ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﯽ ﺍﺑﺘﺪﺍ ﮐﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺎ ﺍﻭﺭ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎ ﭘﮭﺮﺭﮐﻮﻉ ﮐﯿﺎ ،ﭘﺲ ﺗﮑﺒﯿﺮ ﮐﮩﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﻓﻊ ﺍﻟﯿﺪﯾﻦ ﮐﯿﺎﭘﮭﺮ ﺳﺠﺪﮦ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺎ ﺣﺘﯽ ﺁپ اﭘﻨﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺳﮯ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮ ﮔﺌﮯﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﮨﺮﯾﺮﮦ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﺁﭖ ﮐﯽ ﯾﮩﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺗﮭﯽ ﺣﺘﯽ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ

💠 *جواب نمبر1:*

🔻اولاً:۔۔۔ اس کی سند میں ایک راوی ”محمد بن عصمۃ“ ہے ،اس کے حالات معلوم نہیں ہوئے اور نہ ہی اس کی ثقاہت وعدالت ثابت ہے۔ جہالت وجہ ضعف ہے۔

🔸اور بتصریح امام نووی: لا يقبل رواية المجهول
(مقدمہ مسلم ص11)

مجہول کی روایت حجت نہیں ہے

🔸حتی کہ علی زئی صاحب نے خود اس کی تصریح کی ہے :”مجھے اس کے حالات نہیں ملے۔“

(نورالعینین از زبیر علی زئی ص 338)

🔻ثانیاً:۔۔۔ اس میں دوسرا راوی ”سوار بن عمارۃ“ ہے۔ اسے اگرچہ بعض نے ثقہ کہا ہے لیکن

🔸ابن حبان نے فرمایا ہے: ربما خالف۔

(کتاب الثقات لابن حبان ج8 ص302 ، تہذیب التہذیب ج2ص454)

🔻ثالثاً:۔۔۔ اس حدیث کی سند میں ایک راوی ”رُدَیح بن عطیہ“ ہے۔

🔸علامہ ابن حجر فرماتے ہیں:
لا يتابع فيما يروى
(تہذیب التہذیب ج2ص161)

کہ اس کی کوئی راوی متابعت نہیں کرتا۔

🛡 *جواب نمبر2:*
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سندِ صحیح سے مروی ہے کہ آپ شروع والا رفع یدین تو کرتے تھے، باقی ہر اٹھنے بیٹھنے میں تکبیر تو کہتے تھے لیکن رفع یدین مروی نہیں ہے۔

🔸 قال الامام محمد الشیبانی: ان فقیہھم[اہل المدینۃ] مالک بن انس قدروی عن نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ وابی جعفر القاری انہما اخبراہ ان ابا ہریرۃ رضی اللہ عنہ کان یصلی بہم فیکبر کلما خَفَضَ ورفع ،قالا: وکان یرفع یدیہ حین یکبر ویفتتح الصلوۃ۔ فہذا حدیثکم[یا اہل المدینۃ] موافق لعلی وابن مسعود رضی اللہ عنہمالا حاجۃ بنا معہما الی قول ابی ہریرۃ ونحوہ ولکنا احتججنا علیکم بحدیثکم•

(کتاب الحجۃ للامام محمد ج1 ص75 باب افتتاح الصلوۃ وترک الجہر ببسم اللہ ،وموطا الامام محمد ص90 باب افتتاح الصلوۃ)

تحقیق السند:اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین

🌀 *ترجمہ:* حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جب بھی نماز میں جھکتے یا اٹھتے تھے تو اللہ اکبر کہتے تھے.نیز نماز کے آغاز کے وقت تکبیر کہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ بھی اٹھاتے.
امام محمد: اہل مدینہ! تمہاری یہ حدیث حضرت علی اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما کے موافق ہے. لہذا اب ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور دیگر حضرات کے اقوال و آراء کی ضرورت نہیں رہی. بہر حال, ہم نے تمہاری ہی حدیث کے ذریعہ تم پر حجت پوری کردی.

🔹لہذا آپ کی پیش کردہ ضعیف روایت اس صحیح کے سامنے مرجوح ہے۔

🛡 *جواب نمبر3:*
اس ضعیف روایت میں رکوع سے اٹھنے اور تیسری رکعت کے شروع کا رفع یدین موجود نہیں ہے جبکہ غیر مقلدین ان مقامات کا رفع الیدین کرتے ہیں۔ تو یہ روایت ضعیف ہونے کے باوجود غیر مقلدین کے عمل کی دلیل ہر گز نہیں۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
✍ *

No comments:

Post a Comment