استنجا ءکے بعد کپڑے یا ہاتھ سے دبر کو رگڑے
خان صاحب بریلوی استنجا ءکا طریقہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’پانی سے استنجا ءکے بعد کپڑے سے خوب صاف کرلینا مستحب ہے کپڑا نہ ہو تو ہاتھ سے یہاں تک کہ خشک ہوجایئے ‘‘۔
(فتاوی رضویہ قدیم ،ج۱،ص۳۳)
حیرت ہے کہ بریلوی حضرات خان صاحب کے اس استحبابی حکم سے آج تک ناواقف ہیں اور ہمارے تتبع کی حد تک کوئی بھی بریلوی اس مستحب پر کاربند نہیں ۔ویسے خان صاحب کے گھر میں بھی کیا منظر ہوگا جب کپڑے کی عدم دستیابی کے وقت خان صاحب بریلوی اپنی دبر شریف کو ہاتھ سے رگڑ رگڑ کر صاف کررہے ہوں گے۔یہاں ایک اور مسئلہ بھی ہےکہ اگر کسی کا بایاں ہاتھ ہی نہ ہو یا ہو مگر شل ہو یا اس پر کوئی زخم ہو تو کیا اس رگڑائی کیلئے کسی دوسرے کی خدمات بھی لی جاسکتی ہیں؟
یاد رہے ہمارا یہ تبصرہ بریلوی اصولوں پر ہے۔لہذا اس پر چیں بجبیں ہونے کی ضرورت نہیں۔
(ماخوذ از کتاب غیر مطبوعہ نواب احمد رضاخان حیات خدمات اور کارنامے ص ۹۵۴ از مولانا ساجد خان صاحب نقشبندی حفظہ اللہ۔)
No comments:
Post a Comment