اللہ عزوجل نے سب سے پہلے کونسی چیز پیدا کی؟
اہل بدعت رسول اللہ ﷺ کی بشریت کا انکار کرتے ہیں اور اس خانہ ساز عقیدے کے اثبات کے لئے ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے سب سے پہلے نبی ﷺ کا نور پیدا کیا اور پھر اس نور سے ساری کائنات پیدا کی،حلانکہ یہ حدیث حدیث کے کسی بھی مستند مجموعے میں موجود نہیں ہے،علاوہ ازیں یہ اس صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے جس میں نبی ﷺ نے فرمایا کہ : اللہ عزوجل نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا
ابوحفصہ کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے کہا: اے میرے بیٹے! تم ایمان کی حقیقت کا مزہ ہرگز نہیں پا سکتے جب تک کہ تم یہ نہ جان لو کہ جو کچھ تمہیں ملا ہے وہ ایسا نہیں کہ نہ ملتا اور جو کچھ نہیں ملا ہے ایسا نہیں کہ وہ تمہیں مل جاتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”سب سے پہلی چیز جسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا، قلم ہے، اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: لکھ، قلم نے کہا: اے میرے رب! میں کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے کہا: قیامت تک ہونے والی ساری چیزوں کی تقدیریں لکھ“ اے میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو اس کے علاوہ (کسی اور عقیدے) پر مرا تو وہ مجھ سے نہیں۔
سنن أبي داود،كتاب السنة،باب في القدر،حدیث نمبر: 4700
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابو محمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار) کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا: بیٹے! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورۃ الزخرف پڑھو، میں نے پڑھا: «حم والكتاب المبين إنا جعلناه قرآنا عربيا لعلكم تعقلون وإنه في أم الكتاب لدينا لعلي حكيم» ”حم، قسم ہے اس واضح کتاب کی، ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو، یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے، اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے“ (الزخرف: ۱-۴)پڑھی، انہوں نے کہا: جانتے ہو ام الکتاب کیا ہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ ایک کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے لکھا ہے، اس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ فرعون جہنمی ہے اور اس میں «تبت يدا أبي لهب وتب» ”ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے، اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا“ (تبت: ۱)بھی لکھا ہوا ہے۔ عطاء کہتے ہیں: پھر میں ولید بن عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ملا (ولید کے والد عبادہ بن صامت صحابی رسول تھے)اور ان سے سوال کیا: مرتے وقت آپ کے والد کی کیا وصیت تھی؟ کہا: میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا: بیٹے! اللہ سے ڈرو اور یہ جان لو کہ تم اللہ سے ہرگز نہیں ڈر سکتے جب تک تم اللہ پر اور تقدیر کی اچھائی اور برائی پر ایمان نہ لاؤ۔ اگر اس کے سوا دوسرے عقیدہ پر تمہاری موت آئے گی تو جہنم میں جاؤ گے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا“ اور فرمایا: ”لکھو“، قلم نے عرض کیا: کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”تقدیر لکھو جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہمیشہ تک ہونے والا ہے۔
سنن الترمذي،كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،حدیث نمبر: 2155 ق صحيح
ابوحفصہ کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے کہا: اے میرے بیٹے! تم ایمان کی حقیقت کا مزہ ہرگز نہیں پا سکتے جب تک کہ تم یہ نہ جان لو کہ جو کچھ تمہیں ملا ہے وہ ایسا نہیں کہ نہ ملتا اور جو کچھ نہیں ملا ہے ایسا نہیں کہ وہ تمہیں مل جاتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”سب سے پہلی چیز جسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا، قلم ہے، اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا: لکھ، قلم نے کہا: اے میرے رب! میں کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے کہا: قیامت تک ہونے والی ساری چیزوں کی تقدیریں لکھ“ اے میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو اس کے علاوہ (کسی اور عقیدے) پر مرا تو وہ مجھ سے نہیں۔
سنن أبي داود،كتاب السنة،باب في القدر،حدیث نمبر: 4700
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابو محمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار) کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا: بیٹے! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورۃ الزخرف پڑھو، میں نے پڑھا: «حم والكتاب المبين إنا جعلناه قرآنا عربيا لعلكم تعقلون وإنه في أم الكتاب لدينا لعلي حكيم» ”حم، قسم ہے اس واضح کتاب کی، ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو، یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے، اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے“ (الزخرف: ۱-۴)پڑھی، انہوں نے کہا: جانتے ہو ام الکتاب کیا ہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ ایک کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے لکھا ہے، اس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ فرعون جہنمی ہے اور اس میں «تبت يدا أبي لهب وتب» ”ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے، اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا“ (تبت: ۱)بھی لکھا ہوا ہے۔ عطاء کہتے ہیں: پھر میں ولید بن عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ملا (ولید کے والد عبادہ بن صامت صحابی رسول تھے)اور ان سے سوال کیا: مرتے وقت آپ کے والد کی کیا وصیت تھی؟ کہا: میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا: بیٹے! اللہ سے ڈرو اور یہ جان لو کہ تم اللہ سے ہرگز نہیں ڈر سکتے جب تک تم اللہ پر اور تقدیر کی اچھائی اور برائی پر ایمان نہ لاؤ۔ اگر اس کے سوا دوسرے عقیدہ پر تمہاری موت آئے گی تو جہنم میں جاؤ گے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا“ اور فرمایا: ”لکھو“، قلم نے عرض کیا: کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”تقدیر لکھو جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہمیشہ تک ہونے والا ہے۔
سنن الترمذي،كتاب القدر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،حدیث نمبر: 2155 ق صحيح
متن ہے
“أول ما خلق الله نور نبيك يا جابر
اے جابر الله نے سب سے پہلے تمھارے نبی کا نور خلق کیا
“أول ما خلق الله نور نبيك يا جابر
اے جابر الله نے سب سے پہلے تمھارے نبی کا نور خلق کیا
سند دی جاتی
عبدالرزق عن معمر عن ابن المنکدر عن جابر
جبکہ یہ روایت مصنف عبد الرزق میں نہیں تھی پھر کسی صوفی دور میں اس کو اس کے کسی نسخہ میں شامل کیا گیا
دیگر روایات میں یہ بھی ہے
إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ
سب سے پہلے قلم بنا
دیگر روایات میں یہ بھی ہے
إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ
سب سے پہلے قلم بنا
ایک اور میں ہے
إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى الْعَقْلُ
سب سے پہلے عقل بنی
إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى الْعَقْلُ
سب سے پہلے عقل بنی
ایک میں ہے
أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْقَلَمُ وَالْحُوتُ ,
سب سے پہلے ایک قلم و مچھلی بنی
أَوَّلُ مَا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْقَلَمُ وَالْحُوتُ ,
سب سے پہلے ایک قلم و مچھلی بنی
راقم اس قسم کی بے سروپا بحث نہیں کرنا چاہتا لیکن بریلوی ذہن کی سطح پر آ کر کچھ کلام کرتا ہے
نبی صلی الله علیہ وسلم کو نور کا ثابت کرنے کے لئے اس کو پیش کیا جاتا ہے لیکن صحیح مسلم میں ہے نور بدھ کو خلق ہوا اور فرشتے نور سے بنے
پھر نوری فرشتوں نے خاکی آدم کو سجدہ کیا اس طرح خاک کی اہمیت نور اور اگ (ابلیس کا عنصر) دونوں سے بلند ہو گئی
پھر نوری فرشتوں نے خاکی آدم کو سجدہ کیا اس طرح خاک کی اہمیت نور اور اگ (ابلیس کا عنصر) دونوں سے بلند ہو گئی
ابلیس کو صرف عناصر اربعہ کی خبر تھی ہوا – اگ پانی اور زمین اسی میں اس کا ذہن چلا اور بہک کیا – نور عنصر نہیں اگ کا مظہر ہے – اگ جلتی ہے تو نور نکلتا ہے لہذا اگ کو نور سے پہلے خلق کیا گیا ہو گا اور اگ سے ابلیس بنا
نبی کو نور کا کہنے کے بعد یہ لوگ الله تعالی کو نور کہتے ہیں جبکہ الله اپنی مخلوق کی طرح نہیں ہے –
نور الله کی مخلوق ہے کیونکہ یہ جعل یا خلق ہوا
نور الله کی مخلوق ہے کیونکہ یہ جعل یا خلق ہوا
——
یہ روایت اصلا اہل تشیع کی ہے
في البحار، عن رياض الجنان لفضل الله بن محمود الفارسي: عن جابر بن عبد الله قال: قلت لرسول الله (صلى الله عليه وآله): أول شئ خلق الله تعالى ما هو ؟ فقال: نور نبيك يا جابر، خلقه ثم خلق منه كل خير
جس میں سند کو بدل کر اس کو مصنف عبد الرزاق میں لکھا گیا ہے
في البحار، عن رياض الجنان لفضل الله بن محمود الفارسي: عن جابر بن عبد الله قال: قلت لرسول الله (صلى الله عليه وآله): أول شئ خلق الله تعالى ما هو ؟ فقال: نور نبيك يا جابر، خلقه ثم خلق منه كل خير
جس میں سند کو بدل کر اس کو مصنف عبد الرزاق میں لکھا گیا ہے
———
أحمد بن محمد بن أبى بكر بن عبد الملك القسطلاني القتيبي المصري، أبو العباس، شهاب الدين (المتوفى: 923هـ) نے اس روایت کا ذکر کتاب المواهب اللدنية بالمنح المحمدية
میں کیا ہے
أحمد بن محمد بن أبى بكر بن عبد الملك القسطلاني القتيبي المصري، أبو العباس، شهاب الدين (المتوفى: 923هـ) نے اس روایت کا ذکر کتاب المواهب اللدنية بالمنح المحمدية
میں کیا ہے
وروى عبد الرزاق بسنده عن جابر بن عبد الله الأنصارى قال: قلت يا رسول الله، بأبى أنت وأمى، أخبرنى عن أول شىء خلقه الله تعالى قبل الأشياء. قال: يا جابر، إن الله تعالى قد خلق قبل الأشياء نور نبيك من نوره،
اس سے پہلے اغلبا کسی نے اس روایت کو بیان نہیں کیا جس سے محسوس ہوتا ہے کہ دسویں صدی میں اس روایت کااندراج مصنف عبد الرزاق میں کیا گیا
مستدرک حاکم میں ہے
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ، إِمْلَاءً، ثنا هَارُونُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْهَاشِمِيُّ، ثنا جَنْدَلُ بْنُ وَالِقٍ، ثنا عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ الْأَنْصَارِيُّ، ثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ يَا عِيسَى آمِنْ بِمُحَمَّدٍ وَأْمُرْ مَنْ أَدْرَكَهُ مِنْ أُمَّتِكَ أَنْ يُؤْمِنُوا بِهِ فَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ آدَمَ وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ الْجَنَّةَ وَلَا النَّارَ وَلَقَدْ خَلَقْتُ الْعَرْشَ عَلَى الْمَاءِ فَاضْطَرَبَ فَكَتَبْتُ عَلَيْهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولٌ اللَّهِ فَسَكَنَ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ ”
ابن عباس نے کہا الله نے عیسیٰ پر الوحی کی و لو لا محمد ما خلقت آدم ، ولولا محمد ما خلقت الجنة والنار
اور اگر محمد نہ ہوتے تو جنت و جہنم خلق نہ ہوتے
اور اگر محمد نہ ہوتے تو جنت و جہنم خلق نہ ہوتے
سند میں جندل بن والق بن هجرس التغلبي أبو علي الكوفي ہے امام مسلم اس کو «الكنى» میں متروك الحديث کہتے ہیں
ابن عباس کو عیسیٰ علیہ السلام پر ہونے والی الوحی کا علم کیسے ہوا؟
میزان میں الذہبی کہتے ہیں
عمرو بن أوس.
يجهل حاله.
أتى بخبر منكر.
أخرجه الحاكم في مستدركه، وأظنه موضوعا من طريق جندل بن والق.
حدثنا عمرو بن أوس، حدثنا سعيد عن أبي عروبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عباس، قال: أوحى الله إلى عيسى آمن بمحمد، فلولاه ما خلقت آدم ولا الجنة ولا النار … الحديث.
عمرو بن أوس.
يجهل حاله.
أتى بخبر منكر.
أخرجه الحاكم في مستدركه، وأظنه موضوعا من طريق جندل بن والق.
حدثنا عمرو بن أوس، حدثنا سعيد عن أبي عروبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عباس، قال: أوحى الله إلى عيسى آمن بمحمد، فلولاه ما خلقت آدم ولا الجنة ولا النار … الحديث.
سند کا دوسرا راوی عمرو بن اوس مجھول ہے منکر خبر لایا ہے کہ اگر محمد نہ ہوتے تو آدم و جنت و جہنم نہ ہوتے